Question:
Under the Tafseer of Surah Al-Jathiyah verse 23, you explained how someone can go astray despite having knowledge and how their ego plays a role in it. Usually, it has been observed that whenever a scholar gives a knowledgable answer with logic and facts, people don't accept it or don't want to listen because they are following a certain sect or a specific person who is leading them astray with his misinterpreting of the truth. They are also in the frame of mind that they don't even want to make dua for their own guidance since they think they are on the correct path. Would it be right to say that it is their ego that prevents them to rectify themselves?
آپ نے سورہ جاثیہ کی ایک آیت کی تشریح میں فرمایا تھا کہ اس شخص کا آپ نے حال نہیں دیکھا جسکو اس کے علم نے گمراہ کر دیا ہے اور اس میں آپ نے أنا کی بات کی تھی۔ دیکھا یہ گیا ہے کہ اکثر جگہ پر جو علم کی بات کہی جا رہی ہوتی ہے اور علمی جواب جو علماء کی طرف سے آتے ہیں وہ اکثر لوگ مانتے نہیں ہیں کیونکہ انکا کسی مسلک کے ساتھ تعلق ہوتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ اس کے اندر أنا جو ہے انسان کی ،جو کسی مسلک کے ساتھ جوڑا ہوا ہے (ایک تو آدمی وہ ہے جس نے علم حاصل کیا اور دانستہ طور پر اس علم سے گمراہ ہوگیا) لیکن اسکے جو ماننے اور سننے والے ہیں انکو دلائل دیے جاتے ہیں تو وہ مانتے نہیں ہیں۔ اس میں أنا کا کتنا عمل دخل ہوتا ہے؟ آپ نے ایک بار فرمایا تھا کہ انسان کو صحیح راہ پر رہنے کی دعا مانگتے رہنا چاہیے مگر ایسے لوگ تو اِس ذہنی ساخت میں ہوتے ہیں کہ وہ دعا مانگنے کیلئے بھی قائل نہیں ہوتے۔ کیا یہ أنا کا مسئلہ نہیں ہے؟

Answer Audio:





Share this Fatwa: